حسین نے کہا ، لدایی شامی سے ہے ، مگر سوال بی سی سی ای سے ہے

 28 Mar 2018 ( آئی بی ٹی این بیورو )
POSTER

میچ فکسنگ کے الزامات کی تحقیقات کے بعد محمد شمي کو کلین چٹ دینے اور کنٹراکٹ بحال کرنے پر حسین نے بی سی سی آئی کے خلاف محاذ کھول دیا ہے. اس نے ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ پر تفریق کرنے کا الزام لگایا ہے. اس نے کہا ہے کہ جن کھلاڑیوں کو بی سی سی آئی پسند کرتا ہے، ان کی امیج کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے، جبکہ دوسرے کھلاڑیوں کو کھیلنے سے روک دیا جاتا ہے.

نیوز 18 سے بات چیت میں حسین نے بی سی سی آئی سے اپنی ناراضگی کا کھل کر اظہار کیا. انہوں نے کہا کہ میں محمد سمیع کا اگر کیریئر خراب کرنا چاہتی تو میچ فکسنگ کے معاملے پر زیادہ زور دیتی. لیکن میں ایک کھلاڑی کی تصویر سے پوچھ رہا ہوں. ہر ذمہ دار شہری اپنی تصویر کا خیال رکھنا چاہئے. یہ تصویر ایک بڑا سودا ہے.

حسین نے کہا کہ بی سی سی آئی نے محمد سمیع کی امیج کے اوپر ہی کنٹراکٹ روکا تھا. مگر بی سی سی آئی نے کنٹراکٹ بحال کر سمیع کی ایک قسم سے سپورٹ کرنے کا کام کیا ہے.

حسین نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ سمیع گھر میں پروسٹيٹيوٹ نہیں لا رہے ہیں، وہ اس ہوٹل میں پروسٹيٹيوٹ لا رہے ہیں، جس ہوٹل میں بی سی سی آئی نے ٹیم کو ٹھہرایا تھا. کیا یہ سنجیدہ نہیں ہے؟

حسین نے کہا کہ بی سی سی آئی جان بوجھ کر معاملے پر نظر نہیں ڈالنا چاہتی. وہ صرف میچ فکسنگ کی آدھی ادھوری تحقیقات کر امیج کے سوال کو درکنار کرنے کی کوشش کر رہی.

حسین نے کہا کہ بی سی سی آئی خاندانی جھمےلا کہہ کر پورے معاملے کو ٹھنڈے بستے میں ڈال رہی ہے. آخر لالہ مارکیٹ پولیس کی طرح کیوں نہیں بی سی سی آئی کا اینٹی کرپشن بیورو کال ڈیٹیلس کی بنیاد پر متعلقہ لوکیشن پر پہنچ کر پوری جانچ کرتا.

حسین نے کہا کہ ابھی معاملہ تفتیش کے دائرے میں ہے، پھر کس طرح سمیع کو کلین چٹ دے دی گئی. سمیع کی بیوی حسین نے سامنے ٹو سامنے اكوايري کا مطالبہ اٹھائی. اینکر نے سوال پوچھا کہ آپ کی جنگ سمیع سے ہے یا بی سی سی آئی سے، اس پر حسین نے کہا کہ جنگ سمیع سے ہے، مگر سوال بی سی سی آئی سے ہے.

 

(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)

Share This News

About sharing

اشتہار

https://www.ibtnkhabar.com/

 

https://www.ibtnkhabar.com/

الجزیرہ ٹی وی لائیو | الجزیرہ انگریزی ٹی وی دیکھیں: لائیو خبریں اور حالات حاضرہ


https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

Copyright © 2024 IBTN Al News All rights reserved. Powered by IBTN Media Network & IBTN Technology. The IBTN is not responsible for the content of external sites. Read about our approach to external linking