سریسنتھ پر بین : سپریم کورٹ نے بی سی سی آئے سے جواب منگا

 07 Feb 2018 ( آئی بی ٹی این بیورو )
POSTER

اسپاٹ فکسنگ کیس میں بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کی طرف سے عائد تاحیات پابندی کو چیلنج دیتے ہوئے سابق کرکٹر ایس سری سنت نے عرضی دائر کی، جس پر سپریم کورٹ نے پیر کو بی سی سی آئی سے جواب مانگا. اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سردار جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اےےم كھانولكر اور جسٹس ڈيواي. چدرچوڈ کی بنچ نے بی سی سی آئی کو جواب دینے کے لئے چار ہفتوں کا وقت دیا ہے. عدالت نے بی سی سی آئی کے جواب پر رائے دینے کے لئے سری سنت کو بھی چار ہفتوں کا وقت دیا.

سینئر وکیل پےراگ ترپاٹھی نے بی سی سی آئی کی جانب سے نوٹس قبول کیا. سری سنت کی جانب سے سینئر وکیل سلمان خورشید نے کہا کہ ثبوتوں کی عدم موجودگی میں نچلی عدالت نے سابق کرکٹر کو بری کر دیا ہے اور ایسا ہونے کے بعد بھی ان پر تاحیات پابندی لگانا جائز نہیں ہے.

آپ کو بتا دیں کہ اس معاملے کو لے کر گزشتہ سال اکتوبر میں جمہوریہ ٹی وی کو دیے ایک انٹرویو میں سری سنت نے بی سی سی آئی پر الزام لگایا تھا کہ اس کیس میں بہت سے اور کھلاڑیوں کے نام بھی شامل تھے جنہیں بی سی سی آئی کی طرف سے محفوظ کیا گیا تھا.

سری سنت کا کہنا تھا کہ مدگل کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق اس کیس میں 13 دیگر کھلاڑیوں کے نام بھی شامل تھے جو کہ اب بھی کھیل رہے ہیں. سری سنت نے دعوی کیا تھا کہ بی سی سی آئی نے ان کھلاڑیوں کے ناموں کو عوامی نہ کرنے کی اپیل کی تھی کیونکہ اس سے ہندوستانی کرکٹ کو نقصان پہنچتا. یہ کھلاڑی اب بھی اپنے اپنے ممالک کے لئے کھیل رہے ہیں.

سری سنت نے کہا تھا کہ اس معاملے میں صرف انہیں قصوروار ٹھہرایا گیا اور تہاڑ جیل بھیج دیا گیا. غور طلب ہے کہ سری سنت کے دعووں کی مدگل کمیٹی کا حصہ رہے سینئر وکیل نلي دت نے بھی تصدیق کی تھی. دت نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ بی سی سی آئی نے اس معاملے کو رپھادپھا کرنے کی پوری کوشش کی تھی.

 

(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)

Share This News

About sharing

اشتہار

https://www.ibtnkhabar.com/

 

https://www.ibtnkhabar.com/

الجزیرہ ٹی وی لائیو | الجزیرہ انگریزی ٹی وی دیکھیں: لائیو خبریں اور حالات حاضرہ


https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

Copyright © 2024 IBTN Al News All rights reserved. Powered by IBTN Media Network & IBTN Technology. The IBTN is not responsible for the content of external sites. Read about our approach to external linking