یوگی آدتیہ ناتھ کے وزیر اعلی بنتے ہی یوپی کو 56 ہزار کروڑ روپے کی چپت

 20 Mar 2017 ( آئی بی ٹی این بیورو )
POSTER

یوپی میں حکومت بنانے میں کامیاب ہونے کے بعد بی جے پی کا پورا زور عوام سے کئے گئے وعدوں کو نبھانے پر ہو جائے گا. پارٹی نے اپنے مینی فیسٹو میں کہا تھا کہ اگر وہ اقتدار میں آتی ہے تو تمام غیر قانونی مذبح کو بند کیا جائے گا.

تاہم، بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ 12 مارچ سے (ووٹوں کی گنتی کے اگلے دن) ریاست کے تمام بوچڑكھانے بند ہوں گے. شاہ کا یہ بیان پہلے مرحلے کے انتخابات کے بعد آیا تھا.

اتوار کو پریس بریفنگ کے دوران بی جے پی کے وزیر سری کانت شرما نے شاہ کے وعدے کو یاد دلایا. شرما نے یوگی آدتیہ ناتھ کی جانب سے اپنے تمام وزراء کو ایسے بیانات سے بچنے کے لئے کہا ہے جس سے کسی کے جذبات مجروح ہوتی ہو.

یوپی میں سلاٹر ہاؤس (بوچڑكھانے) پر پابندی لگائی جاتی ہے تو اس کا اثر اکنامی اور روزگار دونوں پر پڑے گا. حکومت کے اس فیصلے سے یوپی کو ہزاروں کروڑ کی آمدنی کا نقصان ہو سکتا ہے.

اتر پردیش کے گلہ محکمہ کے اعداد و شمار کے مطابق، یوپی نے سال 2014-15 میں 7،515.14 ملین کلو بھےس کے گوشت، 1171.65 لاکھ کلو بکرے کا گوشت، 230.99 لاکھ کلو بھیڑ کا گوشت اور 1410.32 لاکھ کلو سور کے گوشت کی پیداوار تھا.

فی الحال ہندوستان میں حکومت کی طرف سے منظور شدہ 72 بوچڑكھانے کم گوشت پروسیسنگ پلانٹ ہیں جن میں سے اکیلے 38 اترپردیش میں ہیں. سال 2011 میں زراعت اور پرسنسکرت کھانے کی مصنوعات برآمد کی ترقی اتھارٹی (APEDA) کی طرف سے جاری فہرست کے مطابق، ملک بھر میں حکومت کی طرف سے تسلیم تقریبا 30 بوچڑكھانے تھے، جس سے نصف یوپی میں تھے. سال 2014 میں ان کی تعداد بڑھ کر 53 ہو گئی. اس کے بعد والے سال میں 11 بوچڑكھانے کی تعداد اور بڑھ گئی. اس طرح کل مذبح کی تعداد 62 ہو گئی. فی الحال یوپی میں 38 سلاٹر ہاؤس ہے، جن میں سے 7 علی گڑھ اور 5 غازی آباد میں ہے.

سال 2016 میں ہندوستان نے پوری دنیا میں 13،14،158.05 میٹرک ٹن بھےس کے گوشت برآمد کیا تھا، جس کی قیمت 26،681.56 کروڑ روپے تھی. زیادہ تر برآمد مسلم ممالک جیسے ملائیشیا، مصر، سعودی عرب اور عراق میں کیا گیا. اتر پردیش میں سلاٹر ہاؤس کو 15 سال سے بڑے بھےسے یا بیل یا پھر اسوستھي نسل کو کاٹنے کی اجازت ہے.

تاہم حکومت کی جانب سے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ وہ بھےس کے گوشت کا کاروبار کرنے والوں کو ٹارگٹ کرے گی یا پھر دوسرے گوشت کے دیگر مصنوعات میں کاروبار کرنے والوں کو بھی ٹارگٹ کرے گی.

APEDA کی سال 2014 کی رپورٹ کے مطابق یوپی ملک میں سب سے زیادہ گوشت کی پیداوار کرنے والا ریاست (19.1 فیصد) ہے. اس کے بعد آندھرا پردیش (15.2 فیصد) اور مغربی بنگال (10.9 فیصد) کا نمبر آتا ہے. سال 2008 سے 2013 کے دوران یوپی گوشت کی پیداوار میں سب سے آگے رہا ہے.

2007 میں کئے گئے 18 ویں مویشیوں مردم شماری کے مطابق یوپی مویشیوں آبادی کے لحاظ سے بھی تمام ریاستوں سے آگے ہے. 2012 میں آئے 19 ویں مویشیوں مردم شماری میں بھی یہ برتری برقرار رہی. ریاست میں اس تعداد 29 فیصد اضافہ کے ساتھ 2،38،12،000 سے بڑھ کر 3،06،25،000 ہو گئی ہے. وہیں، آندھرا پردیش میں 20 فیصد کمی کے ساتھ آبادی 1،32،71،000 سے گھٹ کر 1،06،22،000 ہو گئی ہے.

برآمدات پر پابندی سے آمدنی کے معاملے میں کم سے کم 11،350 کروڑ (2015-16) کی کمی ہو سکتی ہے. بی جے پی کی حکومت اگر اپنے پورے دور اقتدار یعنی 5 سال کے لئے مذبح پر پابندی لگاتی ہے تو اس حساب سے 56 ہزار کروڑ سے زیادہ (5 سال کے لئے لاگو رہا پابندی تو) کا نقصان ہوگا. سال 2015-16 میں یوپی نے 5،65،958.20 میٹرک ٹن بھےس کے گوشت کی برآمد کیا تھا. وسائل یا مویشیوں آبادی کے ساتھ ملک میں کوئی دیگر ایسی ریاست نہیں ہے جو یوپی کی جگہ کو بھر سکے.

 

(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)

Share This News

About sharing

اشتہار

https://www.ibtnkhabar.com/

 

https://www.ibtnkhabar.com/

Al Jazeera English | Live


https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/