امریکہ میں رہنے والے اہم ماہر اقتصادیات ٹی این شری نواسن نے نوٹبدي کے اقدامات کے موثر ہونے پر شدید شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے کالے دھن کے مسئلے سے لڑنے میں مدد نہیں ملے گی.
ییل یونیورسٹی سے منسلک شری نواسن نے کہا کہ حکومت کی طرف سے بدعنوانی سے نمٹنے کے لئے 'بہت سوچی سمجھی' پالیسی اپنائے جانے کی ضرورت ہے.
ایک وقت ریزرو بینک کے گورنر ارجت پٹیل کو پڑھانے والے شری نواسن نے پی ٹی آئی / زبان سے کہا، '' بدعنوانی سے لڑنے کی کوئی سوچی سمجھی اینٹی کرپشن پالیسی نہ تو تھی اور نہ ہے. بھارت میں لاگو نوٹبدي جیسی پالیسی سے بدعنوانی سے نپٹے جانے اور شفافیت بڈھایا جانے کا امکان نہیں ہے. ''
انہوں نے کہا، '' اگرچہ نوٹبدي کی کوئی سابق اعلان نہیں کی گئی. لیکن حکومت کے نفاذ میں تیاری کا فقدان اور سوچ کی کمی نظر آئی. ''
شری نواسن نے کہا کہ حکومت نے 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کو چلن سے باہر تو کر دیا، لیکن اس کا کوئی واضح مقصد نہیں بتایا.
وزیر اعظم نریندر مودی نے 8 نومبر 2016 کو 500، 1،000 روپے کے نوٹوں کو غلط کر دیا تھا. اس چلن میں رہی 86 فیصد کرنسی باہر ہو گئی. تب کہا گیا تھا کہ اس سے ملک میں بدعنوانی کم ہوگا. جعلی نوٹوں، دہشت گردی پر بھی نکیل لگانے کی بات کہی گئی تھی.
تاہم، اب تک بڑے پیمانے پر ایسا دیکھنے کو نہیں ملا ہے. پاکستان سے کشمیر میں گھسنے والے کئی دہشت گردوں کے پاس سے 2000 روپے کے نئے نوٹ ملے تھے.
(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)
About sharing
بیجنگ کے ساتھ ٹرمپ کی جنگ میں میمی جنگ
ہفتہ، اپ...
ٹیرف پر ٹرمپ کے یو ٹرن کے پیچھے کیا ہے؟
جمعرات،...
امریکی ٹیک فرمیں ڈیپ سیک پر کیا رد عمل ظاہر کریں گی؟
...کینیا کے صدر نے پرتشدد مظاہروں کے بعد متنازعہ فنانس بل واپس لے لیا...
ڈچ پیرنٹ کمپنی یَندےش کی روسی یونٹ فروخت کرتی ہے، جسے 'روس کا ...