جسٹس كرن کو سپریم کورٹ نے سنائی 6 ماہ کی سزا

 09 May 2017 ( آئی بی ٹی این بیورو )
POSTER

بھارت کے چیف جسٹس جے ایس كھےهر سمیت عدالت کے 6 دیگر ججوں کو پانچ سال کے سخت قید کی سزا سنانے والے کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس كرن کو سپریم کورٹ نے 6 ماہ قید کی سزا سنائی ہے.

سپریم کورٹ نے یہ سزا انہیں عدالت کی توہین معاملے میں دی ہے. سپریم کورٹ نے انہیں فوری طور پر گرفتار کرنے کی ہدایات دی ہیں. بنگال کے ڈی جی پی آج خود انہیں گرفتار کریں گے. کورٹ نے میڈیا پر ان کی طرف سے دیے گئے احکامات کو چھاپنے کو لے کر روک لگا دی ہے.

اس سے پہلے جسٹس كرن نے سيجےاي جے ایس كھےهر سمیت سپریم کورٹ کے 6 دیگر ججوں کو پانچ سال کے سخت قید کی سزا سنائی تھی. جج نے یہ فیصلہ ان سب کو سپریم کورٹ اور سینٹ (ظلم رکاوٹ) ایکٹ کے تحت مجرم پائے جانے پر دیا تھا.

سيجےاي اور 6 دیگر ججوں کو سمن کئے جانے کے بعد وہ جسٹس كرن کے سامنے پیش نہیں ہوئے تو انہوں نے غیر ضمانتی وارنٹ جاری کرتے ہوئے 8 مئی کو دوبارہ پیش ہونے کا حکم جاری کیا تھا.

پیر کو جب سپریم کورٹ کے جج پیش نہیں ہوئے تو جسٹس كرن نے اسے اپنی عدالت کی توہین سمجھتے ہوئے تمام 7 ججوں کو 5 سال کی سزا سنا دی.

سپریم کورٹ کی بنچ نے ان عدالتی كرتتويو کو جاری رکھنے کی درخواست یہ کہتے ہوئے ٹھکرا دی تھی کہ ہائی کورٹ جج دماغی طور پر ٹھیک نہیں ہیں.

عدالت عظمی نے كرن کے خلاف 17 مارچ کو ضمانتی وارنٹ بھی جاری کیا تھا. 2 مئی کو جسٹس كرن نے آئین کے آرٹیکل 226 کا استعمال کرتے ہوئے سو-گرم، شہوت انگیز حکم جاری کیا تھا.

1 مئی کو سپریم کورٹ نے جسٹس كرن کی دماغی صحت کی جانچ کے لئے میڈیکل بورڈ کی تشکیل کا حکم دیا تھا. لیکن جسٹس كرن نے اسے کرانے سے انکار کر دیا تھا. کورٹ کے فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے جسٹس كرن نے پوچھا تھا کہ عدالت عظمی ان ذہنی صحت پر سوال اٹھانے والا کون ہوتا ہے؟

 

(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)

Share This News

About sharing

اشتہار

https://www.ibtnkhabar.com/

 

https://www.ibtnkhabar.com/

Al Jazeera English | Live


https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

Copyright © 2024 IBTN Al News All rights reserved. Powered by IBTN Media Network & IBTN Technology. The IBTN is not responsible for the content of external sites. Read about our approach to external linking