ایئر فورس کے سارجنٹ نے افسر کے قتل کی

 22 Feb 2017 ( آئی بی ٹی این بیورو )
POSTER
تیرہ دنوں سے لاپتہ انڈین ایئر فورس کے ایک جوان کی لاش 16 ٹکڑوں میں برآمد ہوا ہے. لاش 16 لپھاپھو میں پیک کر فرج یا اور الماری میں رکھا گیا تھا. اس فضائیہ کے ہی ایک سارجنٹ کی بیوی سے ناجائز تعلقات تھے جس کے بعد اس سارجنٹ نے اپنے سالے اور بیوی کے ساتھ مل کر اس کی ایک دھار دار ہتھیار سے بےهرمي سے قتل کر دی تھی.

ایک انگریزی اخبار کے مطابق، میت کا نام وپن شکلا ہے. اس کی عمر 27 سال ہے اور وہ اتر پردیش کے گونڈا سے تھا. قتل کا ملزم سارجنٹ سلےش کمار بھی اتر پردیش سے ہی ہے. پولیس نے سلےش کمار اور اس کی بیوی انورادھا کو گرفتار کر لیا ہے. سلےش کا سالا ششی بھوشن فرار ہیں. ششی بھوشن نیوی میں ہے.

وپن شکلا سال 2014 سے بھسيانا میں تعینات تھا. ویسے تو وپن شادی شدہ تھا، لیکن وہ یہاں بیوی کے بغیر ہی رہتا تھا. وپن ایئر فورس میں كرپورل کے عہدے پر تھا اور عورتوں سے منسلک ایک کینٹین میں کام کرتا تھا. یہیں اس کی ملاقات سارجنٹ کی بیوی انورادھا سے ہوئی. دونوں کے درمیان ناجائز تعلقات بن گئے اور انورادھا حاملہ ہو گئی.

پولیس کے اعلی افسر نے بتایا کہ انرادھ چاہتی تھی کہ وپن اس سے شادی کر لے، لیکن پہلے سے شادی شدہ ہونے کی وجہ وپن نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا.

سال 2016 میں وپن کی بیوی بھی بھسيانا آ گئی اور ساتھ رہنے لگی. اس بات سے ناراض انورادھا نے اپنے اور وپن کے ناجائز تعلقات کے بارے میں شوہر سلےش کمار کو بتایا. یہ جان کر سلےش غصے میں آ گیا اور اس نے قتل کا پلان بنا ڈالا.

کوارٹر منتقل کرنے سے پہلے 8 فروری کو سلےش نے وپن کو پیکنگ میں مدد کے لئے آپ کے گھر بلایا. بیوی اور سالے کے ساتھ مل کر تیزی سے دھاردار ہتھیار سے اس کا قتل کر دی اور لاش کو صندوق میں چھپا دیا. جب یہ خاندان 19 فروری کو نئے گھر میں شفٹ ہوا تو انہوں نے لاش کو 16 ٹکڑوں میں کاٹ کر بیگ میں چھپایا.
 

(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)

Share This News

About sharing

اشتہار

https://www.ibtnkhabar.com/

 

https://www.ibtnkhabar.com/

Al Jazeera English | Live


https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

Copyright © 2024 IBTN Al News All rights reserved. Powered by IBTN Media Network & IBTN Technology. The IBTN is not responsible for the content of external sites. Read about our approach to external linking