صاف بھارت مہم کی شروعات 2 اکتوبر 2014 کو ہوئی تھی، مگر دو سال سے بھی زیادہ کا وقت گزر جانے کے بعد صورتحال میں کوئی بہتری نہیں ہوا ہے. اس بات کی تصدیق خود ایک سرکاری سروے نے کی ہے.
این ایس ایس او کے سروے کے مطابق، ملک بھر میں صاف بھارت مہم کے تحت بنائے گئے تقریبا 10 میں سے 6 ٹيلےٹس میں پانی کی کافی سپلائی ہی نہیں ہے.
یہ سروے مرکز کی مودی حکومت کے 2019 تک بھارت کو کھلے شوچ سے نجات دلانے کے مشن کی حقیقت کو بیان کرتا ہے.
سروے کے مطابق، 2014 میں مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد تقریبا 3.5 کروڑ ٹوائلٹ بنائے گئے. مرکزی حکومت نے لوگوں کو ٹوائلٹ بنوانے کے لئے سبسڈی دی. مگر سروے رپورٹ کے مطابق، دیہی علاقوں میں 55.4 فیصد لوگ آج بھی کھلے شوچ کرنے پر مجبور ہوتے ہیں کیونکہ بیت الخلاء میں پانی کی سپلائی نہیں ہے.
این ایس ایس او نے 1 لاکھ گھروں کے سےپلس لے کر رپورٹ جاری کی ہے.
وہیں رپورٹ کے مطابق، شہروں کی 7.5 فیصد آبادی آج بھی کھلے شوچ کرنے پر مجبور ہے.
سروے کے مطابق، حفظان صحت نہ ہونے کی وجہ سے دیہی علاقوں میں تقریبا 833 ملین اور شہروں میں 377 ملین افراد بیمار پڑنے کے خطرات سے جوجھتے ہیں.
بتا دیں اس سے پہلے بھی کئی گھروں کے بیت الخلاء میں پانی کی سپلائی اور نکاسی کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے، بہت سے لوگوں کی طرف سے آپ بیت الخلاء کو سٹور روم میں بدل دینے کی خبریں سامنے آئی تھیں.
اس کے علاوہ سروے میں یہ معلومات بھی سامنے آئی ہے کہ پنجاب، آسام اور اڑیسہ ریاستوں میں عوامی بیت الخلاء کی صفائی یا نگرانی کے لئے بھی کوئی ادارہ نہیں پیدا ہوتا ہے.
سروے کے مطابق، 40 فیصد گاؤں کے ٹوائلٹ کسی نکاسی آب کے نظام سے منسلک ہوئے تھے ہی نہیں. کئی گاؤں میں تو ٹوائلٹ ویسٹ براہ راست تالاب یا پھر دریاؤں کے پانی مل جاتا ہے.
(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)
About sharing
یہ کہنا غلط ہے کہ ہندوستان میں 2014 سے پہلے کچھ نہیں ہوا: ماہر اقت...
کچاتھیو جزیرے پر پی ایم مودی کا بیان: کانگریس نے وزیر خارجہ جے شنک...
ای ڈی پر سپریم کورٹ کا سخت تبصرہ - بغیر سماعت کے سپلیمنٹری چارج شی...
بھارت کی مرکزی حکومت نے فیکٹ چیکنگ یونٹ کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری...
آسام میں سی اے اے مخالف مظاہرے میں وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے پتل...