نریندر مودی کی نوٹبدي سے 15 لاکھ لوگوں کی نوکری ختم

 20 Jul 2017 ( آئی بی ٹی این بیورو )
POSTER

نوٹبدي کے بعد جنوری سے اپریل 2017 کے درمیان ملک میں کل ملازمتوں کی تعداد گھٹ کر 405 ملین رہ گئی تھی جو ستمبر سے دسمبر 2016 کے درمیان 406.5 ملین تھی.

نوٹبدي کے بعد بھارت میں تقریبا 15 لاکھ لوگوں کو روزگار گنوانی پڑی ہیں. ایک سروے میں یہ انکشاف ہوا ہے. اگر ایک پیسہ کمانے والے شخص پر گھر کے چار افراد زیر کفالت ہیں تو اس لحاظ سے پی ایم نریندر مودی کے ایک فیصلے سے 60 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو روٹی کے لئے پریشان ہونا پڑا ہے.

سنٹر فار نگرانی والی اكنومي (سی ایم آئی ای) نے سروے میں سہ ماہی وار ملازمتوں کے اعداد و شمار پیش کیا ہے. سی ایم آئی ای کے کنزیومر پرامڈ هاسهولڈ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ نوٹبدي کے بعد جنوری سے اپریل 2017 کے درمیان بھارت میں کل ملازمتوں کی تعداد گھٹ کر 405 ملین (40. 5 کروڑ) رہ گئی تھی جو ستمبر سے دسمبر 2016 کے درمیان 406.5 ملین تھی. یعنی نوٹبدي کے بعد ملازمتوں کی تعداد میں تقریبا 1.5 ملین یعنی 15 لاکھ کی کمی آئی.

پورے بھارت میں ہوئے هاسهولڈ سروے میں جنوری سے اپریل 2016 کے درمیان نوجوانوں کے روزگار اور بے روزگاری سے منسلک اعداد و شمار متحرک گئے تھے. اس سروے میں کل 1 لاکھ 61 ہزار، ایک سو سڑسٹھ گھروں کے کل 5 لاکھ 19 ہزار، 285 نوجوانوں کا سروے کیا گیا تھا. سروے میں کہا گیا ہے کہ اس وقت 401 ملین یعنی 40.1 کروڑ لوگوں کے پاس روزگار تھا. یہ اعداد و شمار مئی اگست 2016 کے درمیان بڑھ کر 403 ملین یعنی 40.3 کروڑ اور ستمبر دسمبر 2016 کے درمیان 406.5 ملین یعنی 40.65 کروڑ ہو گیا.

اس کے بعد جنوری 2017 سے اپریل 2017 کے درمیان روزگار کے اعداد و شمار گھٹ کر 405 ملین یعنی 40.5 کروڑ رہ گئے. مطلب صاف ہے کہ اس دوران کل 15 لاکھ لوگوں کی نوکریاں ختم ہو گئیں.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آٹھ نومبر 2016 کو لاگو ہوئی نوٹبدي وسیع اثرات ان مہینوں میں پڑا ہے. تاہم، رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ستمبر سے دسمبر 2016 میں ختم ہوئی سہ ماہی میں بھی نوٹبدي کے جزوی اثرات پڑے ہیں.

سروے رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جنوری 2016 سے اکتوبر 2016 تک ورکرز شرکت 46.9 فیصد تھی جو فروری 2017 تک کم ہوکر 44.5 فیصد، مارچ تک 44 فیصد اور اپریل 2017 تک 43.5 فیصد رہ گئی. یعنی کل-فیکٹریوں اور صنعتوں میں آئی مندی کی وجہ سے کارکنوں کو کام نہیں ملے.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ستمبر سے دسمبر 2016 کے آخری سہ ماہی میں روزگار کے اعداد و شمار میں کم کمی کی وجہ اچھی خریف فصل کی پیداوار ہونا ہے.

سروے میں کہا گیا ہے کہ نومبر کے بعد مارکیٹ میں آئی کیش کی قلت سے محنت کش طبقے کے لیے خاصی پریشانیاں اٹھانی پڑیں.

 

(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)

Share This News

About sharing

اشتہار

https://www.ibtnkhabar.com/

 

https://www.ibtnkhabar.com/

Al Jazeera English | Live


https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/