جودھاباي مغل شہنشاہ اکبر کی بیوی نہیں تھی

 08 May 2017 ( پرویز انور، ایم دی & سی یی ؤ ، آئی بی ٹی این گروپ )
POSTER

برطانوی مؤرخ لوئیس ڈی اےسس كورےيا نے مغل بادشاہ اکبر کی زندگی پر سب سے اہم انکشاف کیا ہے. كورےيا کہتے ہیں کہ جودھاباي کو اکبر کی بیوی بتایا جاتا ہے، لیکن حقیقت میں اکبر کی بیوی جودھاباي نہیں تھی. كورےيا کہتے ہیں، اصل میں جودھاباي جہانگیر کی بیوی تھی.

لندن کے برطانوی مؤرخ لوئیس ڈی اےسس كورےيا گزشتہ کئی برسوں سے بھارت میں رہ کر آزادانہ طور پر پرتگال اور عیسائیوں پر ریسرچ کر رہے ہیں. انہوں نے اب تک 6 کتابیں لکھی ہیں جس سے حال ہی میں انہوں نے 'پرتگال بھارت اور مغل تعلقات (1510-1735)' نام کی ایک کتاب رہائی ہے.

اس کتاب میں اکبر اور پرتگالی ماریا ماركرنهس کے درمیان ازدواجی اتحاد کے بارے میں کافی تفصیل سے بتایا گیا ہے.

وہ کہتے ہیں کہ اس سلسلے کو مغل، پرتگالی اور انگریزی ذرائع میں بھی ذکر نہیں ہے.

ماریا ماركرنهس کے بارے میں كورےيا لکھتے ہیں، وہ آپ کی چھوٹی بہن جولیانا کے ساتھ لزبن سے گوا ستمبر 1558 میں آئی تھیں.

کتاب میں كےرےيا لکھتے ہیں، اس زمانے میں پرتگال کے بادشاہ کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ ریاست کے لئے قربانی دینے والوں کے یتیموں کی حفاظت کریں اور شادی کی عمر والی لڑکیوں کو کالونیوں میں بھیجا جائے. لیکن درمیان میں ان کے جہاز پر ڈاکو کی طرف سے حملہ کر دیا اور دونوں لڑکیوں کو گجرات کے سلطان بہادر شاہ کے دربار میں لایا گیا. سلطان بہادر شاہ نے دونوں لڑکیوں کو مغل دربار میں پیش کیا.

وہ لکھتے ہیں، جیسے ہی اکبر کی نظر 17 سال کی ماریا ماركرنهس پر پڑی، انہیں اس سے محبت ہو گئی اور اکبر نے جلد سے جلد اس کی بیوی بنانے کا فیصلہ کر لیا.

كورےيا کہتے ہیں، یوں تو اکبر کے حرم میں ان کے بارے میں کافی سامان دستیاب ہے، لیکن پھر بھی مغل فارمولے اس رشتے کے بارے میں خاموش رہے.

انہوں نے کہا، اکبر کے زندگی کے بارے میں سب سے قابل اعتماد دستاویزات ابو فضل کی طرف سے لکھا گیا 'اكبرناما' سمجھا جاتا ہے اس میں بھی اس بارے میں کچھ لکھا نہیں گیا ہے.

وہیں مغل وسیلہ 'امام بدايوني' میں بھی ماریا کا کوئی ذکر نہیں ملتا.

كورےيا کے مطابق، مغل اور پرتگالیوں کے درمیان تلخ تعلقات ہونے کی وجہ سے انہوں نے یہ نہیں کہا کہ اکبر کی ایک عیسائی بیوی تھی.

كورےيا نے بتایا کہ جودھاباي وہ عورت نہیں ہیں جس کا ذکر وہ ماریا کے طور پر کر رہے ہیں.

كورےيا کہتے ہیں کہ نہ تو اكبرناما میں اور نہ ہی کبھی جہانگیر کی ماں کے طور پر جودھاباي کا ذکر ملتا ہے.

انہوں نے کہا، اس مدت میں فارسی ریکارڈ میں بھی اس نام (جودھاباي) کے کسی شخص کا ذکر نہیں آتا.

جو مؤرخ جودھاباي کا ذکر کرتے ہیں وہ ہیں مؤرخ جیمز ٹاڈ. لیکن وہ ان کا (جودھاباي) ذکر جہانگیر کی بیوی اور شاہجہاں کی ماں کے طور پر کرتے ہیں.

كورےيا نے دعوی کیا کہ جہانگیر کی ماں پرتگالی عیسائی (ماریا ماركرنهس) تھیں جسے مریم-اذ-زمانی کہا جاتا تھا.

كورےيا کہتے ہیں کہ جہانگیر ہمیشہ کراس کی ایک گولڈ چین پہن کر رہتے تھے جسے انہوں نے کبھی نہیں اتارا.

كورےيا کہتے ہیں کہ جہانگیر نصف عیسائی تھے اور ان کے قلعے میں یسوع کی ایک تصویر تھی اور وہ آگرہ کے جیساسٹ ہاؤس میں ہفتے میں ایک دن ضرور گزارتے تھے.

(پرویز انور نئی دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ تاریخ کے طالب علم رہے ہیں اور آئی بی ٹی این گروپ کے پھڈر، سی ای او، ڈائریکٹر اور ایڈیٹر ان چیف ہیں.)

 

(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)

Share This News

About sharing

اشتہار

https://www.ibtnkhabar.com/

 

https://www.ibtnkhabar.com/

Al Jazeera English | Live


https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/