عرب ممالک سے دوستی پر ایران نے اسرائیل کو سخت وارننگ دے دی۔

 18 Apr 2022 ( آئی بی ٹی این بیورو )
POSTER

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے بعض عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے پر تنقید کرتے ہوئے اسرائیل کو اس بارے میں خبردار بھی کیا ہے۔

ابراہیم رئیسی نے ایران کے قومی یوم فوج کے موقع پر تہران میں فوجی پریڈ کے دوران عرب اور اسرائیل ممالک کے تعلقات پر بات کی۔

انہوں نے وہاں اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسرائیل کچھ ممالک کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتا ہے تو وہ جانتا ہے کہ اس کی چھوٹی چھوٹی حرکتیں ہم سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔

’’اگر وہ غلطی کرتے ہیں تو ہم یہودی حکومت کے دل پر براہ راست ضرب لگائیں گے اور ہماری فوج کی طاقت انہیں سکون سے نہیں بیٹھنے دے گی۔‘‘

ایرانی میڈیا کے مطابق کورونا وبا کے باعث دو سال کے وقفے کے بعد فوجی پریڈ کا انعقاد کیا گیا، جس کا اہتمام اعلی ایرانی رہنماؤں اور فوجی حکام کی موجودگی میں کیا گیا۔

اس میں فوج کے نئے ہتھیار اور سازوسامان کی نمائش بھی کی گئی۔ اس دوران ابراہیم رئیسی نے ایران کے پاسداران انقلاب کی تعریف بھی کی۔

ایران اور اسرائیل کی دشمنی سب کو معلوم ہے۔

ایران اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا۔ جبکہ اسرائیل بھی کئی بار کہہ چکا ہے کہ وہ ایٹمی طاقت والے ایران کو برداشت نہیں کرے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور مغرب کے درمیان جوہری معاہدہ ختم کر دیا۔ لیکن جو بائیڈن کے صدر بننے کے بعد سے جوہری معاہدے کو نئے سرے سے نافذ کرنے کی کوششیں جاری تھیں۔

مارچ 2022 میں یہ مذاکرات بھی منسوخ کر دیے گئے تھے کیونکہ ایران چاہتا تھا کہ امریکہ پاسداران انقلاب کو اس کی غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کی فہرست سے نکال دے لیکن یہ مسئلہ حل نہ ہو سکا اور مذاکرات بھی رک گئے۔

ایران نے بارہا الزام لگایا ہے کہ اسرائیل نے اس کے جوہری اڈوں پر حملہ کیا ہے اور ایرانی جوہری سائنسدانوں کو ہلاک کیا ہے۔ اسرائیل ان الزامات کی نہ تو تردید کرتا ہے اور نہ ہی تصدیق کرتا ہے۔

اسی دوران اسرائیل اور ایران کے درمیان سمندر میں غیر اعلانیہ تنازعات بھی منظر عام پر آتے ہیں جن میں بحری جہازوں پر پراسرار حملے ہوتے ہیں۔

اسرائیل ایران کے جوہری پروگرام پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتا رہا ہے۔ اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنا رہا ہے جس کی ایران نے تردید کی ہے۔

اسرائیل اور خلیجی ممالک پر ایران کی آنکھیں بند ہیں۔

حالیہ برسوں میں کئی خلیجی ممالک اسرائیل کے قریب آئے ہیں۔ ابھی مارچ 2022 میں اسرائیل میں چار عرب ممالک کی ایک بڑی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں شرکت کے لیے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن بھی پہنچے۔

کانفرنس میں متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور مصر کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔ یہ پہلا موقع تھا جب اسرائیل نے اتنے سارے عرب ممالک کے اعلیٰ حکام کا اجلاس منعقد کیا تھا۔

اس طرح کی ملاقات اور قریبی کو مشرق وسطیٰ میں ایران کے خلاف ایک نئے علاقائی اتحاد کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ملاقات میں یہ بھی واضح ہو گیا ہے کہ اب عرب ممالک تنازعہ فلسطین کا مسئلہ حل کیے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات بڑھانے کے لیے تیار ہیں۔

اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اجلاس کے اختتام پر اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لاپڈ نے بتایا کہ کانفرنس میں شریک تمام ممالک کے درمیان ڈرون اور میزائل حملوں، سمندری حملوں سے تحفظ کے لیے ’علاقائی انتظامات‘ پر ​​بات چیت ہوئی۔ . یائر لپڈ ایران یا اس کے اتحادیوں کا حوالہ دے رہے تھے۔

دراصل یہ تمام ممالک ایران کی سرگرمیوں پر سوالات اٹھاتے رہے ہیں۔

سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات بھی ہمیشہ ایران اور اس کے پاسداران انقلاب اسلامی (IRGC) پر شک کرتے رہے ہیں۔ بی بی سی کے سیکیورٹی نامہ نگار فرینک گارڈنر نے اپنی رپورٹ میں اس کی ایک وجہ بتاتے ہوئے لکھا ہے کہ "وہ ایران کے بارے میں محتاط ہیں کیونکہ ایران نے بین الاقوامی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ میں طاقتور پراکسی ملیشیا گروپوں کا نیٹ ورک بنا رکھا ہے۔"

ایسے میں ایران اسرائیل کے ساتھ اپنے معاندانہ تعلقات کا کھل کر اظہار کر رہا ہے اور ساتھ ہی اسرائیل کو نشانہ بنا کر عرب ممالک کو اپنے موقف کے بارے میں اشارہ دے رہا ہے۔

تاہم نیشنل آرمی ڈے پر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ہماری حکمت عملی حملہ نہیں بلکہ دفاع کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "ایران کی فوج نے خود کو مزید مضبوط کرنے کے لیے پابندیوں کے موقع کا اچھا استعمال کیا ہے اور ہماری فوجی صنعت بہترین حالت میں ہے۔"

 

(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)

Share This News

About sharing

اشتہار

https://www.ibtnkhabar.com/

 

https://www.ibtnkhabar.com/

Al Jazeera English | Live


https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

Copyright © 2024 IBTN Al News All rights reserved. Powered by IBTN Media Network & IBTN Technology. The IBTN is not responsible for the content of external sites. Read about our approach to external linking