منگل (14 مارچ) کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے ممبران اسمبلی کی ٹیم کے رہنما کے طور پر منوہر پاریکر نے گوا کے وزیر اعلی کے طور پر حلف لے لی. انہیں جمعرات (16 مارچ) کو ایوان میں اپنی اکثریت ثابت کرنا ہے.
منگل کو جن آٹھ وزراء نے پاریکر کے ساتھ حلف لیا ان میں سے سات بی جے پی کے نہیں ہیں. یعنی منوہر پاریکر اگر اکثریت ثابت کر بھی دیتے ہیں تو ان کے پہلے کابینہ میں تقریبا 70 فیصد ممبران اسمبلی ایسے ہوں گے جو یا تو بی جے پی کو شکست دے کر آئے ہیں یا پھر بی جے پی ان کے مخالف بھی نہیں تھی.
ظاہر ہے کہ حکمراں بی جے پی کو دیگر جماعتوں اور آزاد اسمبلی ارکان کے ملے حمایت کا اصلی مساوات سامنے آ گیا ہے. زمینی اعداد و شمار کو دیکھیں تو بھلے ہی گوا میں بی جے پی حکومت اوےدھانك نہ ہو، '' غیر اخلاقی '' ضرور ہے.
گوا اسمبلی کی کل 40 سیٹوں میں سے حکمراں بی جے پی کو محض 13 پر کامیابی ملی ہے.
بی جے پی کے ہارنے والے امیدواروں میں وزیر اعلی لکشمی کانت پارسےكر بھی شامل ہیں.
اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس کو اس الیکشن میں 17 نشستوں پر کامیابی ملی، لیکن بی جے پی نے دیگر چھوٹی پارٹیوں اور آزاد اسمبلی ارکان کی مدد سے ریاست میں حکومت بنانے کا دعوی کانگریس سے پہلے پیش کر دیا. گورنر مردلا سنہا نے پاریکر کو حکومت بنانے کی دعوت دے دیا. پاریکر نے وزیر دفاع کے عہدے سے استعفی دے کر ریاست کے وزیر اعلی کے عہدے کے طور پر حلف بھی لے لی.
سپریم کورٹ نے معاملے میں مداخلت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پاریکر جلد از جلد (16 مارچ) کو ایوان میں اپنی اکثریت ثابت کریں.
گوا میں 27 نشستوں پر غیر بی جے پی امميدورو کی جیت سے اتنا تو صاف ہے کہ عوام نے حکمراں بی جے پی کے خلاف ووٹ دیا ہے.
نتائج آنے کے بعد بی جے پی کو حمایت دینے والے مهاراشٹروادي گوماتك اور گوا فارورڈ پارٹی دونوں نے ہی انتخابی مہم کے دوران حکمراں جماعت بی جے پی کے خلاف ووٹ مانگا تھا اور دونوں کو ہی تین تین نشستوں پر کامیابی ملی.
مهاراشٹروادي گوماتك کو جن تین نشستوں پر کامیابی ملی ہے تینوں پر ہی اس نے بی جے پی امیدوار کو شکست دی ہے.
گوا فارورڈ پارٹی نے بھی تینوں سیٹوں پر بی جے پی کو شکست دے کر ہی جیت حاصل کی ہے.
تین میں سے دو آزاد اسمبلی ارکان نے بی جے پی کو شکست دے کر فتح حاصل کی ہے اور تیسرے نے جہاں سے جیت حاصل کی ہے وہاں بی جے پی مقابلے میں ہی نہیں تھی.
ایک نشست نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کو ملی ہے جہاں بی جے پی مقابلے میں ہی نہیں تھی.
کانگریس نے بھی جن 17 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے ان میں سے 13 نشستوں پر اس نے بی جے پی کو براہ راست طور پر شکست دی ہے. ككلي سیٹ پر کانگریس فاتح رہی اور بی جے پی تیسرے نمبر پر رہی.
ان اعداد و شمار سے صاف ہے کہ تقریبا دو تہائی نشستوں پر عوام نے بی جے پی کو اقتدار سے باہر کرنے کے لئے ووٹ دیا، لیکن ہوا کیا؟
گوا میں بی جے پی کی پانچ سال حکومت رہی. منوہر پاریکر نومبر 2014 تک گوا کے وزیر اعلی رہے. اس کے بعد لکشمی کانت پارسےكر وزیر اعلی بنے. انتخابات میں بی جے پی نے اپنا وزیر اعلی امیدوار کا اعلان نہیں کیا.
ارون جیٹلی سمیت کئی بی جے پی لیڈروں نے کھلے عام کہا کہ گوا کے عوام چاہے گی تو منوہر پاریکر پھر سے ریاست کے وزیر اعلی بنیں گے، لیکن عوام نے اس کے باوجود بی جے پی کو اکثریت نہیں دیا.
پھر بھی بی جے پی حکومت بھی بن گئی اور پاریکر وزیر اعلی بھی بن گئے. اور عوام، دیکھتی رہ گئی.
(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)
About sharing
کینیڈا-انڈیا جھڑپ کے پیچھے کیا ہے؟
پیر، اکتوبر ...
بلڈوزر سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کا سخت موقف، سپریم کورٹ نے کیا ک...
اپوزیشن کی مخالفت کے بعد مودی حکومت نے یو پی ایس سی سے لیٹرل انٹری...
کولکاتہ عصمت دری اور قتل کیس پر سپریم کورٹ نے کیا کہا؟
بنگلہ دیش میں انقلاب کو کچلنے کے لیے بھارت سے بہت سے منصوبے بنائے ...