بہار میں گئو ذبح پر سال 1955 سے ہی مکمل روک لگی ہے. اب نتیش کمار کسے بیوکوف بنا رہے ہے؟
بہار میں نتیش حکومت اب ہندووادی ایجنڈے پر چل پڑی ہے. پڑوسی ریاست اتر پردیش کی طرز پر نتیش حکومت تشکیل کے بعد ریاست میں گئو کشی پر پابندی لگانے کا دعوی کیا ہے. ایسا دعوی کرکے نتیش حکومت جھوٹ بول رہا ہے کیونکہ بہار میں گئو ذبح پر سال 1955 سے ہی مکمل روک لگی ہے. اب نتیش کمار کسے بیوکوف بنا رہے ہے؟
بہار کے گلہ وزیر پشوپتی کمار پارس نے قبضہ کر سنبھالتے ہی ریاست میں گئو کشی پر پابندی لگانے کا دعوی کیا. ساتھ ساتھ نئے بوچڑكھانے کھولنے پر بھی روک لگا دی ہے. ایچ ٹی میڈیا کے مطابق، پارس نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا محکمہ اب کوئی نیا جانور مذبح خانے قائم کرنے کا لائسنس جاری نہیں کرے گا.
تاہم، سرکاری ذرائع کے مطابق، بہار میں گئو ذبح پر سال 1955 سے ہی مکمل روک لگی ہے.
اس سال کے آغاز میں بی جے پی نے ریاست میں گئو کشی پر روک لگانے کا مطالبہ نتیش حکومت سے کی تھی. سال 2015 کے اسمبلی انتخابات میں بھی گئو گوشت پر سیاست چھڑی تھی. تب وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ نے اس مسئلے سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی تھی، لیکن انہیں کچھ ہاتھ نہیں لگ سکا تھا.
اس وقت کے بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے میڈیا سے کہا تھا کہ بہار میں گئو ذبح پر سال 1955 سے ہی مکمل روک لگی ہے، اب بی جے پی یہ مانگ لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے کر رہی ہے.
سوال اٹھتا ہے کہ نتیش بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت بناتے ہی بہار میں گئو ذبح پر روک لگانے کی بات کر رہا ہے. جبکہ بہار میں گئو ذبح پر مکمل روک پہلے ہی لگی ہے. اب نتیش کمار کسے بیوکوف بنا رہے ہے؟ ان ہندوؤں کو جو آر ایس ایس اور بی جے پی کی فرقہ پرستی کی سیاست کے شکار ہے. اب نتیش بھی ان ہندوؤں کو اپنا شکار بنانا چاہتے ہے. اس کے لئے ضروری ہے کہ جھوٹ بولا جائے اور لوگوں کو گمراہ کیا، اب نتیش اسی راستے پر چل پڑے ہے. بھارت میں گائے سیاست کی شکار ہو چکی ہے. آج گائے ایک ووٹ بینک بن چکا ہے جسے نتیش بھی فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے.
اب مسلم ووٹ نتیش کو ملے گا نہیں، رہی بات سیکولر ہندوؤں کی تو، وہ بھی نتیش کو ووٹ نہیں دیں گے. یہ نظریہ کی جنگ ہے، سیکولر ہندو اس محاذ پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے. اب نتیش کو کٹر اور فرقہ وارانہ ہندوؤں کا ہی آسرا ہے. لہذا آنے والے وقت میں نتیش کٹر ہندوؤں کو آمادہ کرنے کے لئے اوٹپٹاگ ہندووادی ایجنڈے کو نافذ کرنے کی کوشش کرے تو تعجب نہیں ہونا چاہئے.
(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)
About sharing
وارانسی: گیان واپی مسجد میں واقع ویاس تہہ خانے میں آج سے عبادت شرو...
ہندوستان، مشرق وسطیٰ کے ممالک اور یورپ کو جوڑنے والی راہداری پر کام جلد شر...
موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کی سالانہ کانفرنسوں کے برعکس، جی -20 اجلاسو...
واشنگٹن ڈی سی کے نیشنل پریس کلب میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کانگریس...