رامجس کالج تنازعہ معاملے میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) پر سوشل میڈیا کے ذریعے تبصرہ کرنے کے بعد شہ سرخیوں میں آئی گرمےهر کور کی حمایت میں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اور طالب علم منگل کو ایک احتجاج مارچ نکالنے والے ہیں. تاہم گرمےهر کور نے اس مہم سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ انہیں تنہا چھوڑ دیا جائے. گرمےهر نے یہ باتیں منگل کی صبح اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر کہیں.
انہوں نے کہا، '' میں مہم سے الگ ہو رہی ہوں. آپ سب کو مبارک ہو. مجھے اکیلا چھوڑ دو. میں نے وہی کہا جو کہنا چاہئے تھا. میں نے کافی کچھ سہ چکی ہوں. 20 سال کی عمر میں اس سے زیادہ برداشت کی طاقت نہیں ہے. ''
مہم کے بارے میں بات کرتے ہوئے گرمےهر نے لکھا، '' یہ مہم طالب علموں کے بارے میں نہ صرف میرے بارے میں. پلیج بڑی تعداد میں جائیے اور مارچ میں حصہ لیجئے. قسمت. ''
مخالفین کو جواب دیتے ہوئے انہوں نے لکھا، '' جو لوگ بھی میری بہادری اور جرات کو لے کر سوال اٹھا رہے ہیں انہیں بتا دوں کہ میں نے ضرورت سے زیادہ بہادری دکھائی. لیکن ایک بات تو پکی ہے، اگلی بار تشدد اور دھمکیوں کے خلاف بولنے سے پہلے ہم دو بار سوچیں گے. ''
20 سال کی گرمےهر کور ڈی یو کے لیڈی شری رام کالج میں انگلش (آنرز) کی سکول ہیں. گرمےهر کے والد کارگل کی جنگ میں شہید ہو گئے تھے. انہوں نے رامجس کالج میں تشدد کے بعد فیس بک پر مہم چلائی تھی کہ جس میں انہوں نے لکھا تھا، '' وہ اے بی وی پی سے ڈرتی نہیں ہیں اور ان کے ساتھ پورے ملک کے طالب علم ہیں. ''
گرمےهر کے مطابق، اس مہم کے بعد انہیں ریپ کی دھمکیاں ملی ہیں. گرمےهر کے بات چیت میں آنے کے بعد ان کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی، جس میں ان کا کہنا تھا کہ '' پاکستان نے ان کے والد کی جان نہیں لی بلکہ جنگ نے لی. '' ان کے اس بیان پر سابق کرکٹر وریندر سہواگ نے بالواسطہ طور پر نشانہ بھی شفل تھا اور کہا تھا، '' میں نے دو ٹرپل سےچريج نہیں لگائیں، میرے بیٹ نے لگائیں. ''