چار بیوی اور چالیس بچوں والے بیان پر ساکشی مہاراج کے خلاف کیس درج

 07 Jan 2017 ( آئی بی ٹی این بیورو )
POSTER

بھارت کے صوبے اتر پردیش کے اناؤ سے بی جے پی رہنما ساکشی مہاراج ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی میں پھنس گئے ہیں. 'چار بیوی اور چالیس بچوں' والے بیان پر ان کے خلاف صدر تھانے میں مقدمہ درج ہوا ہے. سنت جماع کے بہانے سیاسی پلیٹ فارم سجانے پر پروگرام آرگنائزر پر بھی کیس درج کیا گیا ہے. الیکشن کمیشن نے مکمل رپورٹ ڈی ایم میرٹھ سے طلب کر لی ہے.

ویسٹ اینڈ روڈ پر واقع بالاجی مندر میں جمعہ کو ہوئے سنت جماع میں رہنما ساکشی مہاراج پہنچے تھے. انہوں نے بیان دیا تھا کہ ملک کی آبادی ہندو نہیں بلکہ چار بیوی اور چالیس بچوں والے لوگوں کی وجہ سے بڑھ رہی ہے. بھارت حکومت کو اس پر سخت قانون بنانا چاہئے. تاہم ساکشی مہاراج نے اپنی تقریر میں کسی کمیونٹی کا نام نہیں لیا، لیکن اسے ایک مخصوص فرقہ کو ٹھیس پہنچانے والا مانا گیا ہے. ساکشی مہاراج نے یونیفارم سول کوڈ (يوسيسي) کو بھی جلد لاگو کرنے کی وکالت کی تھی.

ان کے اس بیان پر اپوزیشن جماعتوں نے سخت اعتراض جتایا جس کے بعد الیکشن کمیشن نے ہفتہ کو ڈی ایم میرٹھ چدركلا سے ساکشی مہاراج کے بیان پر رپورٹ طلب کر لی. خود ایس ایس پی جےرودر گوڈ نے ساکشی مہاراج کے بیان والی چھ ویڈیو کلپ کئی بار دیکھی. اس میں پایا گیا کہ ساکشی مہاراج نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے. صدر تھانے کے سب انسپکٹر رامكمار سنگھ کی تحریر پر پولیس نے اناؤ رہنما ساکشی مہاراج اور پروگرام آرگنائزر مہنت مهےدرداس کے خلاف دفعہ -188، 295 اے، 298، 505 (3)، 153 بی اور 171 ایس میں مقدمہ کیا ہے.

جےرودر گوڈ، ایس ایس پی میرٹھ نے کہا، '' صرف سنت جماع کی پرميشن لی گئی تھی، مگر وہاں سیاسی پلیٹ فارم سجایا گیا. ویڈیو میں سنے تقریر میں رہنما ساکشی مہاراج نے ایک مذہب کے تئیں قابل اعتراض تقریر کی ہے. جس پر ممبر پارلیمنٹ اور پروگرام آرگنائزر کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے. ''

 

(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)

Share This News

About sharing

اشتہار

https://www.ibtnkhabar.com/

 

https://www.ibtnkhabar.com/

الجزیرہ ٹی وی لائیو | الجزیرہ انگریزی ٹی وی دیکھیں: لائیو خبریں اور حالات حاضرہ


https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

Copyright © 2024 IBTN Al News All rights reserved. Powered by IBTN Media Network & IBTN Technology. The IBTN is not responsible for the content of external sites. Read about our approach to external linking