بھارت اور چین کے درمیان جاری سرحدی تنازعے کے درمیان سفارتی سرگرمیاں بھی تیز ہو گئی ہیں. چین نے بیجنگ پوزیشن غیر ملکی سفارت کاروں سے کہا ہے کہ اس کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) صبر کے ساتھ ڈوكلام علاقے میں تعینات ہے.
چین نے غیر ملکی سفارت کاروں سے کہا ہے کہ اس کی فوج لامحدود مدت تک صبر نہیں رکھے گی. چین بھوٹان کے ڈوكلام علاقے پر دعوی جتاتا رہا ہے. چین اسے ڈوگلنگ کہتا ہے.
بھارت کے سککم میں ملک کی حد تبت اور بھوٹان سے لگتی ہے. چین بھوٹانی علاقے میں اعلی صلاحیت والی سڑک بنانا چاہتا ہے جس پر 40 ٹن تک کے فوجی گاڑی اور ٹینک آ جا سکیں گے. بھارت کی حفاظت کے نقطہ نظر سے یہ علاقہ بہت حساس ہے. اس علاقے میں چین کا قبضہ ہو جانے سے شمال مشرقی ہندوستان کو باقی ہندوستان سے جوڑنے والے راستے پر چین کی اسٹریٹجک پوزیشن مضبوط ہو جائے گی.
چین میں موجود غیر ملکی سفارتی حد تنازعہ کو لے کر فکر مند ہیں اور ان میں سے کچھ نے بھارتی اور بھوٹانی سفارتکاروں سے اپنی فکر مشترکہ. گزشتہ ماہ ڈوكلام علاقے میں بھارتی فوجیوں نے چینی فوجیوں کے سڑک کی تعمیر پر روک لگا دی تھی. تبھی سے دونوں ممالک کے درمیان تناتني ہے. چین بھارت سے اپنے فوجی واپس ہٹانے کا مطالبہ کر رہا ہے.
چین نے غیر ملکی سفارت کاروں کے سامنے دعوی کیا کہ اس کے پاس اس بات کے ٹھوس ثبوت ہیں کہ ڈوكلام اس علاقہ ہے. چین نے کہا کہ ڈوكلام چینی سرحدی باشندوں کے مویشیوں کے لئے چراگاہ کام کرتا رہا ہے. چین نے بھوٹانی کاٹنے والوں کو دی گئی رسید بھی دکھائی.
ذرائع کے مطابق، چینی حکام نے بند کمرے میں ہوئی ایک میٹنگ میں گزشتہ ہفتے غیر ملکی سفارت کاروں کو سرحدی تنازعے پر اپنا موقف بتایا. چین کی حکومت نے جی -20 گروپ میں شامل کچھ ممالک کو بھی اس تعطل کے بارے میں مطلع کیا ہے. اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک میں سے ایک کے سفارتی نے انڈین ایکسپریس کو بتایا، '' ہمارے بیجنگ واقع اتحادی اس مذاکرات میں موجود تھے. انہیں یہ اشارہ دیا گیا کہ چینی سےني غیر معینہ مدت تک انتظار نہیں کرے گی. یہ فکر کی بات ہے اور ہم نے یہ معلومات بیجنگ میں واقع بھارتی سفارت کاروں اور نئی دہلی میں بھوٹانی سفارتکاروں کو دے دی ہے. ''
سفارتکار کے مطابق چین نے غیر ملکی سفارت کاروں سے کہا ہے کہ یہ تنازعہ چین اور بھوٹان کے درمیان ہے اور بھارت اس میں 'چھلانگ' پڑا ہے. راجينك نے کہا، '' چین کا کہنا ہے کہ بھارتی فوجی اس حد میں گھسے ہیں اور انہوں نے جمود کو تبدیل کر دیا ہے. ''
اگرچہ بھارت نے چین کو 30 جون کو بھیجے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارت سرحد پر موجودہ صورت حال کو لے کر کافی فکر مند ہے اور اس علاقے میں سڑک کی تعمیر سے جمود بدلے گی جس بھارت کے تحفظ کے لئے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں.
چین کا کہنا ہے کہ بھارت اپنے فوجی بغیر کسی شرط کے ہٹائے اور اس کے بعد ہی دونوں ممالک کے درمیان بات چیت ہو گی. وہیں بھارت نے صاف کر دیا ہے کہ چین کے ساتھ 2012 میں اس بات پر اتفاق بن گئی تھی کہ دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تنازعے کے معاملے میں تمام متعلقہ ممالک کو شامل کرنے کے بعد ہی کسی فیصلے پر پہنچا جائے گا. ہندوستانی وزارت خارجہ نے صاف کہا ہے کہ اس ترمهانے کے بارے میں کوئی بھی یکطرفہ فیصلہ اس رضامندی کی خلاف ورزی ہے.
مرکزی حکومت کے ذرائع کے مطابق، بھارت سفارتی کوششوں سے موجودہ تعطل کو دور کرنا چاہتا ہے. بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال 26-27 جولائی کو برکس ممالک کے این ایس اے کی میٹنگ میں شامل ہونے چین جانے والے ہیں. مانا جا رہا ہے کہ ڈوبھال اس موقع کا فائدہ چینی این ایس اے یانگ جيچي کے ساتھ باہمی سمجھ بہتر کے لئے کریں گے.
(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)
About sharing
شام کا مستقبل کیا بنے گا؟
جمعہ، 31 جنوری، 2025<...
میئر شیمر: غزہ میں اسرائیلی ہار گئے
جمعہ، 31 جن...
ریاستہائے متحدہ میں جمہوریت موجود نہیں ہے: کرس ہیجز
...مروان بشارا فلسطینی زندگی میں جیل کے معنی پر لفظی اور استعاراتی طو...
تبادلہ معاہدہ: 110 فلسطینی قیدیوں کے بدلے آٹھ اسیران رہا کر دیے گئ...