چین نے جمعرات (29 جون) کو بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس نے چینی علاقے سے اپنے فوجیوں کو واپس نہیں بلایا تو اس سے سرحد پر موجودہ کشیدگی اور بڑھے گا اور سرحد پر تعطل کو لے کر ابیوینجک مذاکرات کے لئے یہی شرط ہے.
بیجنگ نے کہا کہ اس کے قریب بھارتی فوجیوں کے چینی حد کی خلاف ورزی کی تصاویر ہیں. وزارت خارجہ کے ترجمان ل کانگ نے صحافیوں سے بات چیت میں چند سیکنڈ کے لئے فوٹو دکھائیں. فاصلے کی وجہ سے تصویر واضح طور پر نہیں دیکھ پائی.
لو نے کہا کہ پریس مذاکرات کے بعد یہ تصاویر وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر ڈالا جائیں گی. انہوں نے کہا، '' ہم ایک بار پھر ہندوستانی فریق سے تاریخی حد کانفرنس پر عمل کرنے، چین کی علاقائی خودمختاری کا احترام کرنے اور کشیدگی میں اور اضافہ نہ ہو اس کے لئے فوجیوں کو واپس ہندوستانی سرحد میں واپس کی اپیل کرتے ہیں. ''
انہوں نے کہا، 'تنازعہ کے حل کے لئے یہی شرط ہے اور ابیوینجک مذاکرات شروع کرنے کی بنیاد بھی.' '
ل کی طرف سے چینی علاقے کہنے کا مطلب ڈوگلوگ اور ڈوكلام سے ہے جو چین اور بھوٹان کے درمیان ایک متنازعہ علاقہ ہے، جہاں پیپلز لبریشن آرمی اور ہندوستانی فوجیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے. چین نے بھارت پر بھوٹان کی ملی بھگت سے سڑک کی تعمیر کو روکنا کرنے کا الزام لگایا ہے.
فوجیوں کے آمنے سامنے آنے کے بعد چین نے ہندوستانی حجاج کرام کی کیلاش مان سروور سفر معطل کر دی. حاجی ناتھلا درہ ہوتے ہوئے کیلاش مان سروور جانے والے تھے جسے بند کر دیا گیا ہے.
ل نے کہا کہ بھارتی فوجیوں کے چینی علاقے میں گھسنے کی خبر سے انکار نہیں کیا جا سکتا.
انہوں نے کہا، '' بھارت ہمارے تاریخی حد کانفرنسوں کے ساتھ ساتھ حکومت ہند کے وعدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے. میں آپ کو حد کی خلاف ورزی کی تصاویر دکھا سکتا ہوں. ''
چین نے ڈوكلام یا ڈوگلوگ علاقے کے جوپلري میں ایک بھوٹانی فوجی کیمپ کی جانب سڑک کی تعمیر پر بھوٹان کی مخالفت کو درکنار کرتے ہوئے کہا کہ یہ چینی علاقے میں ہو رہا ہے اور تعمیر جواز اور حلال ہے.
بھوٹان نے اس واقعہ کو لے کر نئی دہلی میں چینی سفارت خانے کو ایک ڈےمارش (سفارتی کارروائی) جاری کیا ہے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہے.
ل نے کہا، '' ڈوگلوگ قدیم زمانے سے ہی چین کا حصہ ہے. یہ ناقابل تردید علاقہ ہے اور اس سلسلے میں ہمارے پاس کافی قانونی بنیاد ہیں. ''
ل نے کہا، '' اور آپ کے علاقے میں سڑک تعمیر کرنا چین کی خود مختار کارروائی ہے. یہ مکمل طور جواز اور حلال ہے. ''
صرف بھارت اور بھوٹان ہی نہیں، چین کے باقی 12 پڑوسی ملکوں کے ساتھ سرحد کو لے کر تنازعہ ہیں.
(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)
About sharing
شام کا مستقبل کیا بنے گا؟
جمعہ، 31 جنوری، 2025<...
میئر شیمر: غزہ میں اسرائیلی ہار گئے
جمعہ، 31 جن...
ریاستہائے متحدہ میں جمہوریت موجود نہیں ہے: کرس ہیجز
...مروان بشارا فلسطینی زندگی میں جیل کے معنی پر لفظی اور استعاراتی طو...
تبادلہ معاہدہ: 110 فلسطینی قیدیوں کے بدلے آٹھ اسیران رہا کر دیے گئ...