ریزرو بینک نے اس بات کا کوئی جواب نہیں دیا کہ آخر ہندوستانیوں کو 31 مارچ 2017 تک نوٹ تبدیل کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی گئی. جبکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے آٹھ نومبر کو نوٹبدي کے اعلان کے دوران لوگوں کو 31 مارچ تک نوٹ تبدیل کرنے کی اجازت دینے کا یقین دلایا تھا.
مرکزی بینک نے اس موضوع پر معلومات کے حقوق قانون کے تحت پوچھے گئے سوال کا جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ شفافیت قانون کے تحت سوال معلومات کی تعریف میں نہیں آتا.
وزیر اعظم نے آٹھ نومبر، 2016 کو نوٹبدي کا اعلان کرتے ہوئے ملک کے باشندوں کو اس بات پر یقین کیا تھا کہ وہ 1،000 اور 500 روپے کے نوٹ 31 مارچ تک تبدیل کر سکتے ہیں. بعد میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ صرف تارکین وطن کے نوٹ 31 مارچ تک انتقام جائیں گے.
نوٹ جمع کرنے کی ٹائم لائنز کا اطلاق کے بارے میں سپریم کورٹ سماعت کر رہا ہے.
اپنے جواب میں ریزرو بینک نے نوٹ تبدیل کرنے کی سہولت 31 مارچ تک صرف مہاجر بھارتی تک محدود کرنے کے فیصلے سے متعلق فائل نوٹنگ کے بارے میں کچھ بھی بتانے سے انکار کر دیا. اس نے کہا کہ یہ ملک کی اقتصادی مفاد کے خلاف ہو جائے گا.
درخواست میں 31 مارچ تک ہندوستانیوں کے لیے پرانے نوٹ تبدیل کرنے کی اجازت نہ دینے کی وجہ کے بارے میں معلومات مانگی گئی تھی. وزیر اعظم نے یقین دہانی کرائی تھی کہ لوگوں کو 31 مارچ تک پرانا نوٹ بینکوں میں جمع کرنے کی اجازت دے گا.
مرکزی جنوری انفارمیشن افسر سمن رے نے کہا کہ جو معلومات طلب کی گئی ہے، وہ آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 2 (ایف) کے تحت نہیں آتا.
نوٹس افسر شیلیش گاندھی نے کہا کہ آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 8 (2) کے تحت اگر معلومات وسیع پیمانے پر عوامی مفاد میں ہے تو اس کے انکشافات سے چھوٹ ہونے پر بھی اس عام کرنے کی اجازت ہے.
(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)
About sharing
ڈچ پیرنٹ کمپنی یَندےش کی روسی یونٹ فروخت کرتی ہے، جسے 'روس کا ...
ہندوستانی معیشت سال 2024 میں 6.2 فیصد کی رفتار سے ترقی کر سکتی ہے:...
کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے بروز جمعہ 8 ستمبر 2023 کو برسلز میں ایک پریس ...