رام مندر بابری مسجد معاملے پر سپریم کورٹ نے اہم تبصرہ کیا ہے. 21 مارچ کو چیف جسٹس آف انڈیا (سيجياي) کی جانب سے کہا گیا ہے کہ دونوں فریق اس معاملے کو عدالت کے باہر حل لیں تو ٹھیک رہے گا.
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ یہ مذہب اور عقیدے سے منسلک معاملہ ہے اس لئے اس کو کورٹ کے باہر حل لینا چاہئے. کورٹ نے اس پر تمام فریقوں کو آپس میں بیٹھ کر بات چیت کرنے کے لئے کہا ہے. اس پر رام مندر کی طرف سے لڑ رہے سبرامنیم سوامی نے بتایا کہ عدالت نے کہا کہ مسجد کہیں بھی بن سکتی ہے. اس معاملے پر اب 31 مارچ کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی.
لیکن اس معاملے پر بابری مسجد کمیٹی نے سيجياي كھےهر کی بات ماننے سے انکار کر دیا ہے. کمیٹی کے جوٹ كوينر ڈاکٹر اےسكيوار الیاس نے کہا، '' ہم لوگوں کو سيجياي کی بات منظور نہیں ہے. الاهباد ہائی کورٹ پہلے ہی اپنا فیصلہ دے چکا ہے. مسلم پرسنل لاء بورڈ کو لگتا ہے کہ بات چیت کا وقت اب ختم ہو چکا ہے. ''
انہوں نے بابری مسجد کمیٹی اور وشو ہندو پریشد کے درمیان ہوئی پچھلی بات چیت کا بھی ذکر کیا جو کہ کسی فیصلے پر نہیں پہنچی تھی.
ایودھیا کے اس مسئلے پر سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اگر دونوں فریقوں کے درمیان بات چیت کامیاب نہیں ہوتی ہے تو پھر سپریم کورٹ دخل دے گا. اس کے لئے ایک صلح کروانے والا شخص مقرر کرنے کی بھی بات کہی جا رہی ہے.
رام مندر تنازعہ کافی پہلے سے چل رہا ہے. 6 دسمبر 1992 کو ایک سیاسی ریلی کے بعد کارسیوکوں نے بابری مسجد کو گرا دیا تھا.
30 ستمبر 2010 کو الاهباد کورٹ نے بھی اس معاملے پر سناواي کی تھی. ان کی طرف سے فیصلہ کرکے 2.77 ایکڑ کی اس زمین کا بٹوارہ کر دیا گیا تھا جس میں زمین کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا. جس نے ایک حصہ ہندو مہاسبھا کو دیا گیا جس میں رام مندر بننا تھا. دوسرا حصہ سنی وقف بورڈ کو اور تیسرا نرموهي اکھاڑے والوں کو. لیکن پھر 9 مئی کو الاهباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر سپریم کورٹ نے اسٹے لگا دیا تھا.
(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)
About sharing
کینیڈا-انڈیا جھڑپ کے پیچھے کیا ہے؟
پیر، اکتوبر ...
بلڈوزر سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کا سخت موقف، سپریم کورٹ نے کیا ک...
اپوزیشن کی مخالفت کے بعد مودی حکومت نے یو پی ایس سی سے لیٹرل انٹری...
کولکاتہ عصمت دری اور قتل کیس پر سپریم کورٹ نے کیا کہا؟
بنگلہ دیش میں انقلاب کو کچلنے کے لیے بھارت سے بہت سے منصوبے بنائے ...