پاکستان میں پیر کی شام کو پنجاب اسمبلی کے باہر ہوئے خودکش حملے میں 16 افراد کی موت ہو گئی. مرنے والوں میں لاہور کے ڈی آئی جی ٹریفک موبن احمد اور ایس ایس پی زاہد گودل، ڈی ایس پی پرویز بٹ شامل ہیں. قریب 58 لوگ زخمی ہوئے ہیں.
لاہور کے پولیس افسر امین وےس نے کہا کہ مال روڈ میں اسمبلی کے چےيرگ کراس گیٹ پر ہوئے حملے میں پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا. گیٹ پر سینکڑوں کیمسٹ اور فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے نمائندے کئی دنوں سے اپنے مطالبات کو لے کر مظاہرہ کر رہے تھے.
وےس کے مطابق، جیسے ہی موبن احمد ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کرنے والے تھے، تبھی ایک موٹر سائیکل سوار اسٹیج کے پاس پہنچ گیا اور دھماکہ کر دیا.
انہوں نے کہا کہ ڈی آئی جی موبن احمد اس سے پہلے بلوچستان میں ایک دہشت گرد حملے میں بال بال بچے تھے.
پنجاب کے وزیر قانون رانا سناللاه نے کہا کہ دھماکہ اتنا تیز تھا کہ اس کی آواز کئی کلومیٹر دور تک سنی گئی. حملے کے بعد فوج نے علاقے کا محاصرہ کر دی اور ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے.
پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل آصف کمر باجوا نے حملے کی سخت مذمت کی ہے.
قومی اتكرودھي ایجنسی نے سات فروری کو الرٹ میں پنجاب حکومت کو لاہور اسمبلی اور گورنر ہاؤس کے قریب دہشت گرد حملے کی وارننگ جاری کی تھی.
صوبائی حکومت نے کہا کہ انتباہات کے بعد سخت سیکورٹی انتظامات کئے گئے تھے، لیکن بھیڑ کے درمیان حملہ آور نے سب کو چکما دے دیا. تاہم اسمبلی کے باہر مظاہرہ کی اجازت کیوں دی گئی، یہ سوال اٹھ رہا ہے.
دہشت گرد تنظیم جماعت القاعدہ اهرار نے لاہور حملے کی ذمہ داری لی ہے. سیکورٹی ایجنسیاں ایک مشتبہ کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کر رہی ہے. حملہ ایسے وقت ہوا جب لاہور میں پاکستان سپر لیگ کا فائنل ہونے والا ہے.
(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)
About sharing
عراقی فوج نے بغداد کے جنوب میں ایک اڈے پر بڑے دھماکے کا دعویٰ کیا ...
ایرانی میڈیا نے اسرائیل کے حملے پر کیا کہا؟
جمع...
امریکی وزیر خارجہ نے ایران پر اسرائیل کے حملے پر کیا کہا؟...
ایران اسرائیل کشیدگی کے درمیان آسٹریلیا نے اپنے شہریوں کو اسرائیل ...
ایران نے اسرائیل کے میزائل حملے کی تردید کرتے ہوئے، کہا- باہر سے ک...